شوکت کوچُوہے پکڑنے میں بہت مہارت حاصل ہے۔ وہ مجھ سے کہا کرتا ہے یہ ایک فن ہے جس کو باقاعدہ سیکھنا پڑتا ہے اور سچ پوچھیے تو جو جو ترکیبیں شوکت کوچُوہے پکڑنے کے لیے یاد ہیں، ان سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس نے کافی محنت کی ہے۔ اگر چوہے پکڑنے کا کوئی فن نہیں ہے تو اس نے اپنی ذہانت سے اسے فن بنا دیا ہے۔ اس کو آپ کوئی چوہا دکھا دیجیے، وہ فوراً آپ کو بتا دے گا کہ اس ترکیب سے وہ اتنے گھنٹوں میں پکڑا جائے گا اور اس طریقے سے اگر آپ اسے پکڑنے کی کوشش کریں تو اتنے دن لگ جائیں گے۔ چوہوں کی نسلوں اور ان کی مختلف عادات و اطوار کا شوکت بہت گہرا مطالعہ کرچکا ہے۔ اس کو اچھی طرح معلوم ہے کہ کس ذات کے چوہے جلدی پھنس جاتے ہیں اور کِس نسل کے چوہے بڑی مشکل کے بعد قابو میں آتے ہیں اور پھر ہر قسم کے چوہوں کو پھانسنے کی ایک سو ایک ترکیب شوکت کو معلوم ہے۔ موٹے موٹے اصول اس نے ایک روز مجھے بتائے تھے کہ چھوٹی چھوٹی چوہیاں اگر پکڑنا ہوں تو ہمیشہ نیا چوہے دان استعمال کرنا چاہیے۔ چوہے دان کی ساخت کسی قسم کی بھی ہو، اس کی کوئی پرواہ نہیں خیال اس بات کا رکھنا چاہیے کہ چوہے دان ایسی جگہ پر نہ رکھا جائے جہاں آپ نے چوہیا یا چوہیاں دیکھی تھیں۔ٹرنکوں کے پیچھے۔ الماریوں کے نیچے، کہیں بھی جہاں آپ نے چوہیا نہ دیکھی ہو۔ چوہے دان رکھ دیا جائے اور اس میں تلی ہوئی مچھلی کا چھوٹا سا ٹکڑا رکھ دیا جائے۔ ٹکڑا بڑا نہ ہو۔ اگر چوہے دان کھٹ سے بند ہونیوالا ہے تو اس میں خاص طور پر بڑا ٹکرا نہیں لگانا چاہیے کہ چوہیا اندر آکر اس ٹکرے کا کچھ حصہ کتر کر باہر چلی جائے گی۔ ٹکڑا چھوٹا ہوگا تو وہ اسے اتارنے کی کوشش کرے گی اور یوں جھٹ پٹ پنجرے میں قید ہو جائے گی۔۔۔ ایک چوہیا پکڑنے کے بعد چوہے دان کو گرم پانی سے دھو لینا چاہیے۔ اگر آپ اسے اچھی طرح نہ دھوئیں گے تو پہلی چوہیا کی بُو اس میں رہ جائے گی جو دوسری چوہیوں کے لیے خطرے کے الارم کا کام دے گی۔ اس لیے اس بات کا خاص طور پر خیال رکھنا چاہیے۔ہر چوہے یا چوہیا کو پکڑنے کے بعد چوہے دان کو دھو لینا چاہیے۔ اگر گھر میں زیادہ چوہے چوہیاں ہوں اور ان سب کو پکڑنا ہو تو ایک چوہے دان کام نہیں دے گا۔ تین چار چوہے دان پاس رکھنے چاہئیں جو بدل بدل کر کام میں لائے جائیں چوہے کی ذات بڑی سیانی ہوتی ہے، اگر ایک ہی چوہے دان گھر میں رکھا جائے گا تو چوہے اس سے خوف کھانا شروع کردینگے اور اس کے نزدیک تک نہیں آئیں گے۔۔۔۔۔۔ بعض اوقات ان تمام باتوں کا خیال رکھنے پر بھی چوہے چوہیاں قابو میں نہیں آتیں۔ اس کی بہت سی وجہیں ہوتی ہیں۔ بہت ممکن ہے کہ آپ سے پہلے جو مکان میں رہتا تھا اس نے اسی قسم کا چوہے دان استعمال کیا تھا جیسا کہ آپ کررہے ہیں، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس نے چوہے پکڑ کر باہر گلی یا بازار میں چھوڑ دیا ہو اور وہ چند دنوں کے بعد پھر واپس گھر آگیا ہے۔ ایسے چوہے جو ایک بار چوہے دان میں پھنس کر پھر اپنی جگہ پر واپس آجائیں اس قدر ہوشیار ہو جاتے ہیں کہ بڑی مشکل سے قابو میں آتے ہیں۔ یہ چوہے دوسرے چوہوں کو بھی خبردار کردیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہوتی ہیں اور چوہے بڑے اطمینان سے اِدھر اُدھر دوڑتے رہتے ہیں اور آپ کا اور آپکے چوہے دان کا منہ چڑاتے رہتے ہیں۔۔۔۔۔۔ چوہے کے بِل کے پاس تو چوہے دان ہرگز ہرگز نہیں رکھنا چاہئے، اس لیے کہ اتنی بڑی چیز اپنے گھر کے پاس دیکھ کر جو پہلے کبھی نہیں ہوتی تھی چوہا فوراً چوکنا ہو جاتا ہے اور اس کو دال میں کالا کالا نظرآجاتا ہے۔۔۔ جب کسی حیلے سے چوہے نہ پکڑے جائیں تو گردوپیش کی فضا کا مطالعہ و مشاہدہ کرکے یہ معلوم کرنا چاہیے کہ آس پاس کے لوگ کیسے ہیں، کس قسم کی چیزیں کھاتے ہیں اور ان کے گھروں کے چوہے کس چیز پر جلدی گرتے ہیں۔یہ تمام باتیں معلوم کرکے آپکو تجربے کرنا پڑیں گے اور ایسی ترکیب ڈھونڈنا پڑے گی جسکے ذریعہ سے آپ اپنے گھر کے چوہے گرفتار کرسکیں۔ شوکت چوہے پکڑنے کے فن پر ایک طویل لکچر دے سکتا ہے۔ کتاب لکھ سکتا ہے مگر چونکہ وہ طبعاً خ